میں اکثر یہ سنتا تھا کے معصومین عمل میں ایک ہیں اور ایک سوال پیدا ہوتا تھا کے کیا یہ ممکن ہے کے کوئی انسان آج کل کے دور میں حضرت ابو زر ( ض ) یا سلمان فارسی ( ض ) ہو سکتا ہے – تو کچھ احادیث اور اقوال کی روشنی میں میں نے تھوڑی سعی کی جس کا نتیجہ اس مختصر تحریر کی صورت میں سامنے آیا ہے .
میں نہ تو کوئی علم دین ہوں اور نہی ایسا کوئی دعوہ کرتا ہوں، البتہ الله نے مجھے انسان پیدا کیا لہٰذا عقل رکھتا اور اس کا استمال کرتا ہوں. میری یہ تحریر صرف اور صرف میری فکر کا آئنہ ہے. اگر اپ سمھجتے ہیں کے میری اصلاح ہونی چاہے تو ضرور کریں.
*** ایک ہی عمل ***
رسول (ص ) اپنی مرضی سے نہی بولتے ہیں اور وہ جو کچھ بھی کہتے اور کرتے ہیں وہ سب الله ہی کی طرف سے ہوتا ہے . الله کوئی حکم دیتا ہے اپنے رسول (ص) کو تو جو حکم ہووہ ایک مکمّل حکم ہو یعنی اس کے دو حصّے ہونے چاہیے
١) حکم ,جو دیا ہے
٢) اس حکم کو کس طرح بجا لانا ہے
تو رسول (ص) جو بھی عمل کریں گے یا جس کاان کو پیگام ملے گا تو اس عمل کو بجا لانے کا ایک معیار ہو گا یعنی جیسے حکم دیا گیا ہے اس ہے طرح بجا لانا ہو گا.
یعنی اس حکم کے جتنے بھی پہلو نکلتے ہیں ان سب کا سمھجنا ضروری ہو گا جس طرح سمھجنا چاہے یا دوسرے الفاظ میں جس طرح حکم دینے والا چاہتا ہے کے اس کو بجا لانا ہے اس کے بندے کو. دوسرے یہ بھی حکم دینے والے کے لییں ضروری ہے کے اور اور اس کو جس طرح وہ چاہتا ہے اس طرح اپنے بندے کو سمجھاۓ بھی اور اس طرح سمجھاۓ کے عمل بجا لانے میں کسسی طرح کی کوئی کسر نہ رہ جی اور بلکل اسی طرح سے انجام پا جی جس طرح حاکم نے چاہا .
سبحان اللہ واللہ ہو اکبر